بے نمازی کے ذبیحہ کا کیا حکم ہے ؟
الجواب:
اللہ رب العزت نے اہل کتاب کا ذبیحہ حلال کرتے ہوئے فرمایا ہے :
الْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ [المائدة : 5]
آج کے دن سے تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال ہیں اور جنہیں کتاب دی گئی ہے انکا کھانا بھی تمہارے لیے حلال ہے ۔
اہل کتاب کے کھانے میں انکا ذبیحہ بھی شامل ہے ۔ سو وہ بھی حلال ہے ۔ نبی مکرم ﷺ اہل کتاب کا ذبیحہ کھا لیتے تھے ۔ ایک مرتبہ ایک یہودیہ نے زہر آلود بکری آپ ﷺ کو کھلا دی تھی ۔ (صحیح بخاری :۲۶۱۷)
درج بالا ادلہ سے ثابت ہوتا ہے کہ اہل کتاب کا ذبیحہ کھایا جاسکتا ہے ۔
اور آج کل کے کلمہ گو کافر ومشرک بھی اہل کتاب کی طرح بلکہ ان سے بہتر ہیں ۔
لہذا انکا ذبیحہ بطریق اولى حلال وجائز ہے ۔ یاد رہے کہ ہم بے نمازی کی مطلق طور پر تکفیر کے قائل ہیں ۔ لیکن جب تک کسی کی تکفیر معین نہ ہو جائے اس وقت تک اس پر مسلمانوں والے احکام ہی لاگو ہونگے ۔ لہذا جب تک کسی بے نمازی یا کسی بھی قسم کے کفر وشرک اکبر میں مبتلا کلمہ گو شخص کی معین طور پر تکفیر نہ ہو اسکا ذبیحہ حلال و درست ہی رہے گا ۔ لیکن جب اسکی معین طور پر تکفیر ہو جائے تو پھر اسکے ذبیحہ کا یہ حکم نہیں ہوگا ۔ کیونکہ پھر نہ وہ مسلمان رہے گا اور نہ اہل کتاب میں سے ۔
ھذا , واللہ تعالى أعلم , وعلمہ أکمل وأتم , ورد العلم إلیہ أسلم , والشکر والدعاء لمن نبہ وقوم وأرشد وکتبہ أبو عبد الرحمن محمد رفیق الطاہر مدیر مرکز اہل الحدیث ملتان





