Powered by Blogger.

موبائل اسکرین پر قرآن کریم بغیر وضو ہاتھ لگانا

شئیر کریں



آج کل امریکن کمپنی کا ایک موبائل جس کا نام ”ایپل“ہے اس موبائل میں کی پیڈ نہیں ہوتا بلکہ اس موبائل کی اسکرین کو انگلی سے چُھو کر استعمال کیا جاتا ہے، کیوں کہ پورا قرآن کریم کمپیوٹر سافٹ ویئر کی صورت میں موجود ہے تو قرآن کریم کے سافٹ ویر کو مندرجہ بالا موبائل میں ڈاؤن لوڈ کر دیا جاتا ہے اور پورا قرآن کریم اس ”ایپل “موبائل میں موجود ہوتا ہے۔ یہ موبائل اسکرین کو ہاتھ کی انگلی سے چُھو کر استعمال ہوتا ہے لہٰذا جب قرآن کریم کو پڑھنے کے لیے اسکرین پر لایا جاتا ہے تو ظاہر ہے اسکرین کو ہاتھ لگانا ہو گا اور اگلے صفحوں کو لانے کے لیے بھی انگلیوں کو استعمال کرنا ہو گا۔

 سوال یہ ہے کہ بغیر وضو کے اس طرح استعمال کرنا جائز ہے ؟ اور کیا یہ موبائل قرآن پاک کے زمرے میں شامل نہیں ہو گا اور کیا یہ موبائل قیمص، شلوار یا پتلون کی جیب میں رکھا جاتا ہے اور شلوار کی جیب رانوں پر شرم گاہ کے قریب ہوتی ہے او رپتلون کی جیب بھی رانوں پر شرم گاہ کے قریب یا پھر کولہوں پر ہوتی ہے کیا یہ جائز ہے؟ اور کیوں کہ یہ موبائل جیب میں ہوتا ہے اس لیے جب انسان بیت الخلاء جاتا ہے تو موبائل بھی اس کی جیب میں ہوتا ہے تو کیا اس موبائل کو بیت الخلاء لے جانا صحیح ہے؟


الجواب:
موبائل میں قرآن سافٹویر ہو یا کوئی اور ڈیٹا ، سب کچھ کئی پردوں کی تہہ میں ہوتا ہے.
 سکرین یعنیLCD پھر اس پر کیسنگ کا شیشہ اورپھر اس پر بھی عموما پروٹیکٹر.
 اسقدر پردوں کی تہ میں چھپا ٹیکسٹ روشن ہونے کی وجہ سے نظر آتا ہے. یعنی آنکھ تو اسے دیکھ سکتی ہے لیکن ہاتھ اسے چھو نہیں سکتے. لہذا ہر کوئی، ہر حلت میں اسے آپریٹ کر سکتا ہے. اور پھر یہ تمام ڈیٹا پکچرز ہوں یا ٹیکسٹ، بیک اینڈ میں اپنی اصل حالت پر نہیں ہوتا . بلکہ یہ مختلف کوڈز پر مشتمل ہوتا ہے ( مثلا: 001000010001) جب آپ اسے کمانڈ دیتے ہیں تو آپکا سسٹم ان کوڈز کو آڈیو، ویڈیو، پکچر، یا ٹیکسٹ کی صورت سکرین پہ لے آتا ہے.سو جب یہ ڈیٹا بیک اینڈ میں ہو تو اسے کہیں بھی لیجایا جا سکتا ہے. لیکن جب قرآن مجید ڈسپلے پہ ہوتا ہے تو اسوقت اسے ٹائلٹ وغیرہ میں لیجانے سے گریز کرنا چاہیے

سرنامہ