Powered by Blogger.

تارک نماز کا شرعی حکم

شئیر کریں





کیابےنماز یاتارک نماز کافر اور ابدی جہنمی ہے؟


جیساکہ بےنماز کی بھی کچھ اقسام ہیں ایک بندہ بالکل ہی نماز نہیں پڑھتا یعنی مستقل بے نمازی ہے دوسرا وہ ہے جو کبھی پڑھ لیتاہے اور کبھی نہیں یعنی ریگولر نہیں پڑھتا اور تیسرا وە ہے جو دن میں دو تین نمازیں پڑھتا ہے چوتھا وہ ہے جو ایک دو مہینے نماز پڑھتا ہے بعد میں چھوڑ دیتاہے پھرکبھی پڑھ لی کبھی نہیں کیایہ سب بےنماز کے حکم میں شامل ہوں گے؟؟اورانہیں کافراور مرتد سمجھاجائیگا؟؟ کیا اس قسم کےتمام نمازیوں کی نماز جنازہ پڑھی جائیگی ذرا تفصیل سے بتائیے گا؟؟اوراس سلسلے میں کوئی دروس اور اہم کتب کی نشاندہی بھی کیجئےگا؟؟ اور جو میاں بیوی بے نمازی ہیں توکیاانکی شادی زنا شمارہوگی؟؟ بےنمازی کےذبیحے کاکیاحکم ہے؟ 



اور کیااسکی وراثت تقسیم کی جائیگی؟ اور اسکا وارث مسلمان ہو سکتا ہےاورکیابےنماز مشرک بھی ہوتا ہےکیونکہ کچھ علماٴ کہتے ہیں کہ شرک کےعلاوہ اللہ تعالی ہرگناہ معاف کردےگاتو ہوسکتا ہے اللہ جو نماز میں کوتاہی کرتا ہے اسے بھی معاف کردے؟کیایہ قول درست ہےاگر وہ واقعی شرک ہےتوکیا یہ اطاعت میں شرک ہے کس چیز میں شرک ہوگا؟قرآن وسنت کی روشنی میں راہنمائی کریں






الجواب:



۱۔ کسی بھی شخص کے مؤمن اور مسلم ہونے کے لیے نماز قائم کرنا ضروری ہے ۔


جو شخص نماز قائم نہیں کرتا نہ وہ مؤمن ہے اور نہ ہی مسلمان ۔ نماز قائم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پانچوں نمازیں بروقت, باجماعت , صفوں کی درستگی کے ساتھ , سنت کے مطابق , ہمیشہ , اور ارکان کی تعدیل کے ساتھ ادا کی جائیں ۔ الغرض بے نماز کفر اکبر کا مرتکب ہے ۔ جب اسکی تکفیر معین ہو جائے تو اس کے ساتھ کفار جیسا تعامل کیا جائے گا ۔ اور تکفیر معین سے قبل اس سے نفرت وبغض کا اظہار کیا جائے گا ۔ تفصیل کے لیے میری یہ آڈیوز سماعت فرما لیں :




۲۔ میاں بیوی دونوں ہی بے نمازی ہوں تو دونوں ہی کافر ہیں , انکا حکم باقی کفار جیسا ہے ۔ زوجین میں سے کوئی ایک تارک نماز بن جائے تو نکاح باقی رہتا ہے جب تک انکے مابین تفریق نہ ڈالی جائے ۔ 




۳۔ بے نمازی کے ذبیحہ کے بارہ میں یہ فتوى ملاحظہ فرما لیں :



۴۔ ترک صلاۃ شرک نہیں ‘ کفر ہے ۔ اور کفر اور شرک دونوں ہی ابدی جنہمی ہونے کے باعث ہیں ۔ بے نمازی ایمان سے عاری ہے , اور جنت میں صرف مؤمن ہی داخل ہوسکتا ہے ۔ (سنن الترمذی : ۳۰۹۲)
سرنامہ