Powered by Blogger.

کیا بینکوں میں رقم رکھوانا آج کل اضطراری صورت اختیار کر گیا ہے ؟

شئیر کریں


 کیا بینکوں میں رقم رکھوانا آج کل اضطراری صورت اختیار کر گیا ہے ؟

الجواب:


آپ کیسے کہہ سکتے ہیں‌ کہ یہ حالت اضطراری بن چکی ہے 
کتنے ہی ایسے لوگ ہیں‌ بلکہ ادارے ہیں‌ جو آج کے اس دور میں‌ بھی بینکوں کی بھینٹ‌ چڑھے بغیر پر سکون زندگی بسر کر رہے ہیں
یہ محض شیطان کا دھوکہ ہے کہ وہ ہر ناجائز کام کو اضطراری دکھا کر اللہ کے بندوں سے اسکا ارتکاب کرواتا ہے
آپ یہی کہیں‌ گے ناں‌ کہ گھر میں‌ روپے پیسے کی حفاظت مشکل ہے اور یہ قیمتی چیز ہے
لہذا اسکو اہل بینک کے سپرد کردیا جاتا ہے تاکہ وہ اسکی حفاظت کریں
لیکن بینک میں روپیہ رکھوانے والا بھی تو آخر اسکو بینک سے نکلواتا ہی ہے ! 
جب نکلواتا ہے تو اسکے فورا بعد بھی تو چوری کا امکان ہوتا ہے !!!!!
اور اسی طرح
روپے پیسے سے بڑھ کر آپکی اور آپکے اہل وعیال کی جانیں‌ اور انکی عزت وآبرو قیمتی ہیں لیکن کسی نے بھی کھبی اپنے اہل خانہ کو بینک میں‌جمع نہیں‌کروایا کہ یہ بہت زیادہ قیمتی چیز ہے اور میں‌ اسکی حفاظت نہیں‌ کرسکتا !!!!!

یاللعجب !!!!
پھر دیکھیے کہ اگر یہ بینکوں کا گند نہ ہو تو لوگ اسی روپے کو یا تو گھر رکھیں‌ گے یا عقلمند حضرات اسکو بھی کارو بار میں ہی لگا دیں‌ گے جس سے بہت سے لوگوں کو روز گار میسر آئے گا اور انکی فاقہ کشی اور بے روز گاری ختم ہو گی اور نتیجتا جب لوگ بر سر روزگار ہونگے تو پیٹ کی خاطر قتل ڈاکہ زنی اور چوری چکاری نہیں‌ کریں گے
یہ اسلام کا ایک بہترین مزاج ہے اللہ ہمیں‌ سمجھنے کی تو فیق دے
سرنامہ