کیا ایک ہی شخص کسی میت پر ایک سے زائد مرتبہ جنازہ پڑھ سکتا ہے ؟
الجواب:
جی ہاں !
ایک ہی شخص ایک ہی میت پر ایک سے زائد مرتبہ بھی جنازہ پڑھ سکتا ہے ۔ رسول اللہ ﷺ سے ایسا کرنا ثابت ہے ۔
مثلا :
عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِحَمْزَةَ وَقَدْ مُثِّلَ بِهِ وَلَمْ يُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْ الشُّهَدَاءِ غَيْرِهِ
( سنن أبي داود : 3137)
سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سیدنا حمزہ بن عبد المطلب کے پاس سے گزرے انکا مثلہ کیا گیا تھا ۔ اور آپ ﷺ نے حمزہ کے سوا کسی بھی شہید کا (اس دن) جنازہ نہیں پڑھا ۔
عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَتْلَى أُحُدٍ بَعْدَ ثَمَانِي سِنِينَ
( صحيح البخاري : 4042)
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے شہدائے احد کا آٹھ سال بعد جنازہ پڑھا ۔
سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ شہدائے احد میں شامل تھے , آپ ﷺ نے احد کے دن بھی انکا جنازہ پڑھا اور پھر آٹھ سال بعد تمام تر شہداء کا جنازہ پڑھا جن میں آپ ﷺ کے چچا سیدنا حمزہ بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ بھی تھے ۔ گویا اس طرح سے آپ ﷺ نے حمزہ رضی اللہ عنہ کا جنازہ دو مرتبہ پڑھا ۔
تنبیہ :
جن روایات میں یہ آتا ہے کہ آپ ﷺ نے احد کے دن شہدائے احد کا جنازہ نہیں پڑھا وہ احادیث عام ہیں اور سنن ابی داود کی مذکورہ بالا حدیث اس بات کی تخصیص کرتی ہے کہ حمزہ رضی اللہ عنہ کے سوا باقیوں کا جنازہ نہیں پڑھا گیا ۔
تنبیہ ثانی :
کچھ لوگ سنن ابی داود کی مذکورہ بالا روایت پر امام زہری رحمہ اللہ کے عنعنہ کی وجہ سے اعتراض کرتے ہیں ۔ تو عرض ہے کہ ہمارے نزدیک امام زہری رحمہ اللہ کا مدلس ہونا کسی پختہ دلیل سے ثابت نہیں ہے ۔ بلکہ اسکے برعکس امام زہری کی معنعن روایات کو قبول کرنے پر متقدمین محدثین کا اتفاق ہے ۔ کسی بھی متقدم محدث نے کسی بھی روایت کو امام زہری رحمہ اللہ کے عنعنہ کی بناء پر رد نہیں کیا ۔ لہذا یہ روایت حسن درجہ کی ہے ۔





