Powered by Blogger.

سنت اور اسکا شرعی حکم

شئیر کریں




(١) سنت کی تعریف کیا ہے؟
(٢) کیاسنت اورعادت میں فرق ہےجیساکہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کاخچر پرسواری کرنا، انگوٹھی پہننا،ہاتھوں سےکھانااور بعد میں انگلیاں چاٹناوغیرہ اوراسطرح کے دیگرامحور کیا یہ سنت کہلائیں گے یا عادت مبارکہ اور اس میں فرق کس طرح ہوگا؟؟
(٣) کیاسنت پرعمل کرناواجب (ضروری) ہے؟اوراسکاانکار کفر ہے تو پھر سنت اور واجب میں کیا فرق رہا؟ شیخ ابن باز رحمہ الله کی کتاب "سنت پرعمل کرناواجب اوراسکا انکارکفرہے" اسی کتاب سےیہ سوال ذہن میں آیاہے جب ہرسنت پرعمل واجب ہےتوپھر فرض(واجب) اور سنت میں کیافرق باقی رہا؟؟ 
(۴) تارک سنت کاکیاحکم ہے نیزجونمازکے بعد سنتیں ہوتی ہیں اگر کوئی بندہ اسے نہ پڑھے تب بھی وہ تارک سنت کہلاۓ گا اسکاکیاحکم ہے؟
(۵) سنت کےموضوع پرکوئی کتاب اگر آپ کےعلم میں ہو تو ضروربتائیےگاجس میں سنت کی تعریف، اقسام اوراسکاشرعی حکم وغیرہ بیان کیاہو


الجواب:


۱۔ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کا ہر قول وعمل سنت کہلاتا ہے ۔
۲۔ یہ سب سنت ہیں ۔
۳۔ سنت پر عمل کرنا واجب ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں ۔ 
لیکن یہ اشکال- کہ جب سنت پر عمل کرنا فرض ہے تو فرض اور سنت کے درمیان کیا فرق رہ جاتا ہے- پیدا ہونے کا سبب اصل مسئلہ کو نہ سمجھنا ہے ۔
جب یہ کہا جاتا ہے کہ سنت پر عمل کرنا واجب ہے تو اسکا معنى یہ ہوتا ہے کہ کوئی بھی کام جب بندہ کرے تو اسے سنت کے مطابق کرنا ضروری ہے ۔ 
مزید وضاحت کے لیے ایک مثال سمجھ لیں :
ظہر کی فرضی نماز کے بعد دو رکعتیں یا چار رکعتیں پڑھنا سنت ہے ۔ اگر کوئی ادا نہ کرے تو اس میں کوئی حرج والی بات نہیں ۔ لیکن جب وہ انہیں ادا کرنے لگے تو اس پر لازم ہوگا کہ وہ یہ رکعتیں سنت کے مطابق ہی ادا کرے ۔
۴۔ تارک سنت کا حکم یہی ہے کہ وہ تارک سنت ہے ۔ نماز کے بعد والی سنتوں کو کبھی کبھار ترک کر دینے سے کوئی بھی شخص تارک سنت نہیں کہلائے گا ۔
۵۔ اصول فقہ پر ایک نظر ‘ از عاصم حداد
سرنامہ