Powered by Blogger.

بارہ متفرق سوالات

شئیر کریں




السلام علیکم ورحمتہ اللہ۔


براہِ مہربانی ان سوالات کے جوابات قرآن و حدیث کی روشنی میں ارقام فرمادیں۔


۱: حجام حضرات حجامت میں اترنے والے بال فروخت کرتے ہیں جس سے وِگ وغیرہ تیار ہوتی ہے اور بالوں کو دوسرے ممالک بھیجا جاتا ہے اور کچھ علاقوں میں "پھیری" والے گلی گلی گھوم کر بال خریدنے کا کام کرتے ہیں ان بالوں کی کمائی اور بیچنے ، خریدنے کا کیا حکم ہے؟


۲: کچھ مرد حضرات حجام سے اپنی بغلوں کے بال منڈاتے ہیں اس کا کیا حکم ہے؟


۳: کچھ خواتین بیوٹی پارلر سے شرمگاہ کے بال ویکس کرواتی ہیں اسکا کیا حکم ہے؟


۴: بیوٹی پارلر سے تیار ہونا خواہ وہ شادی کے لئے ہو یا کسی اور مقصد کے لئے اسکا کیا حکم ہے؟


۵: آنکھوں کے لینز استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟ اگر چشمہ کی جگہ استعمال کئے جائے یا صرف آنکھوں کا رنگ تبدیل کرنے کے لئے؟


۶: ڈریس پینٹ اور تھری پیس پینٹ کوٹ اور ٹائی کا کیا حکم ہے؟


۸: کچھ والدین جہیز دینے کے لئے اصرار کرتے ہیں جی ہم اپنی بیٹی کو دے رہے ہیں اسکا کا حکم ہے؟


۹: اگر کوئی شخص بیوی سے وعدہ کرے وہ دوسری شادی نہیں کرے گا کیا اسطرح کا وعدہ جائز ہے؟


۱۰: بریلوی، دیوبندی امام کے پیچھے نماز اور ان انکا زبح شدہ جانور کھانے کا کیا حکم ہے؟ اگر کہا جائے جو صحیح العقیدہ ہو اسکا جائز ہے تو ہر ایک کا عقیدہ معلوم نہیں کیا جاسکتا اسکا کیا حکم ہے؟ (اضافہ : وضاحت کے لئے سوال میں اضافہ کر رہا ہوں جیسے میلاد سے کچھ دن پہلے مرغی خانے پر گوشت لینے گیا معلوم پڑا صاحب بریلوی ہیں اور اور اسکے بعد ان صاحب نے معلومات میں اضافہ فرمایا میلاد منانا بہت ثواب کا کام ہے اور میلاد کے دن اللہ نعت پڑھتا ہے تو ہر کسی کا عقیدہ معلوم نہیں ہوسکتا ایسی صورت میں کیا حکم ہے؟)

۱۱: قرآن پر ہاتھ رکھ کر قسم کھانا کیسا ہے؟

۱۲: مسلم خواتین کا ساڑھی پہنے کا کیا حکم ہے؟



الجواب:


1۔ اس مقصد کے بالوں کو استعمال کرنا ‘ انہیں بیچنا ‘ خریدنا شرعا نا جائز ہے ۔

2۔ بغلوں کے بالوں کو شریعت اسلامیہ نے اکھیڑنے کا حکم دیا ہے۔ (صحیح البخاری :5889)۔ انہیں مونڈنا یا کاٹنا خلاف فطرت یا غیر فطری عمل ہے ۔ اس سے اجتناب کیا جائے ۔

3۔ یہ بالکل حرام اور نا جائز ہے ۔ کیونکہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور مردوں دونوں کو منع کیا ہے کہ وہ اپنا ستر کسی کے سامنے بھی ظاہر نہ کریں (صحیح مسلم :338)
اور پھر شریعت نے عورتوں اور مردوں سبھی کو عانہ (شرمگاہ کے ارد گرد ) کے بال مونڈنے کا حکم دیا ہے ۔ انہیں اکھیڑنا , توڑنا, یا کاٹنا خلاف فطرت ہے (صحیح بخاری : 8590۔ صحیح بخاری :5246 )

4۔ بیوٹی پارلر سے تیار ہونے میں کوئی قباحت نہیں ہے ‘ بشرطیکہ خلاف شریعت کوئی کام نہ کیا جائے ۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ لوگ غیر فطری طریقے سے تیار ہونے بیوٹی پارلر جاتے ہیں !

5۔ صرف آنکھوں کا رنگ بدلنے کے لیے لینز لگانا تو سراسر ناجائز عمل ہے ۔ (صحیح بخاری :5219)
اور نظر کے لیے لینز لگانا شرعا درست ہے بشرطیکہ اس میں بھی آنکھوں کی رنگت میں تبدیلی نہ ہو ۔ اور وضوء کے وقت انہیں اتار لیا جائے ۔ 
اور اگر نظر کے لیے ایسا لنز استعمال کیا جائے جو آنکھ کے حدسہ میں مستقل فٹ ہو جاتا ہے تو وہ بالکل درست ہے ۔

6۔ پینٹ ایسی چیز ہے جو شرعی لباس کے تقاضے پورے نہیں کرتی ۔ انسانی جسم کے خدو خال اس میں نمایاں ہوتے ہیں ۔ لہذا اللہ تعالى کے فرمان کے مطابق یہ لباس ہی نہیں ہے (الأعراف :26) اور نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق ایسا لباس زیب تن کرنے والے رہنہ ہیں (صحیح مسلم :1228)
ہاں اگر پینٹ یا ٹراؤزر پہن کر اوپر سے قمیض یا لمبی شرٹ جو کم از کم گھٹنوں تا پہنچ جائے پہنی لی جائے تو پھر ٹھیک ہے ۔

7۔ (سوالنمبر سات موجود نہیں )

8۔ شادی پر تحائف دیے جاسکتے ہیں , اگر وہ معروف طریقہ سے تحائف کی حد تک ہی ہے تو درست ہے , وگرنہ درست نہیں ! 

9۔ وعدہ درست نہیں ‘ اور اس پر عمل درآمد کرنا بھی ضروری نہیں (صحیح بخاری :2155)

10۔ کافر ومشرک کے پیچھے نماز نہیں ہوتی ! خواہ وہ اہلحدیث ہو , بریلوی ہو یا دیوبندی ۔ البتہ مؤمن وموحد کی اقتداء میں نماز ہو جاتی ہے ۔
اسی طرح کافر ومشرک کا ذبیحہ بھی درست نہیں ۔ ہاں اہل کتاب کا ذبیحہ جائز ہے ۔ اور کچھ کلمہ گو مشرک بھی اہل کتاب کی طرح یا ان سے بہتر ہیں ۔

11۔ قرآن پر ہاتھ رکھ کر اللہ کی قسم کھانا درست ہے 

12۔ ساڑھی ایسی چیز ہے جو شرعی لباس کے تقاضے پورے نہیں کرتی ۔ انسانی جسم کے خدو خال اس میں نمایاں ہوتے ہیں ۔ لہذا اللہ تعالى کے فرمان کے مطابق یہ لباس ہی نہیں ہے (الأعراف :26) اور نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق ایسا لباس زیب تن کرنے والیاں برہنہ ہیں (صحیح مسلم :1228)



سرنامہ