شیخ صاحب (حفظک اللہ)!
صحیح البخاری کی اس حدیث طیبہ ( خير الناس قرني ، ثم الذين يلونهم ، ثم الذين يلونهم ، ثم يجيء أقوام : تسبق شهادة أحدهم يمينه ويمينه شهادته) ‘ رواہ البخاری حدیث رقم 2652 کا صحیح مفھوم کیا ہے؟
الجواب:
اسکا مفہوم تو واضح کہ بہترین لوگ زمانہ نبوت کے لوگ ہیں پھر ان کے بعد والے پھر انکے بعد والے ۔ لیکن یہ بات یاد رہے کہ یہ بہترین لوگ ہیں ۔ حجت ودلیل نہیں ہیں ! کسی کا بہترین ہونا اسکے قول وفعل کو شریعت اسلامیہ میں حجت نہیں بنا دیتا !! کیونکہ حجت اور قابل اتباع صرف اور صرف ایک ہی چیز ہے اور وہ ہے وحی الہی یعنی کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلى اللہ صلى اللہ علیہم !!!
اسکے علاوہ ہر دیگر کی اتباع سے اللہ تعالى نے منع فرمایا ہے :
اتَّبِعُوا مَا أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ وَلَا تَتَّبِعُوا مِنْ دُونِهِ أَوْلِيَاءَ قَلِيلًا مَا تَذَكَّرُونَ (الأعراف : 3)





