الأنساب للسمعاني صفحة4/265 میں ہے
قال الدار قطنى : كنا نتبرك بأبي الفتح القواس وهو صبي ، وكانت ولادته في أول يوم من ذي الحجة سنة ثلاثمائة ، ومات في شهر ربيع الآخر سنة خمس وثمانين وثلاثمائة 
یہی بات سير أعلام النبلاء - الذهبي - ج ١٦ - الصفحة ٤٧٥ میں اور صفة الصفوة ص 471 تاريخ بغداد وذيوله ط العلمية صفحة6/487 میں موجود ہے۔ 
کیا کسی نیک آدمی سے اس کی زندگی میں تبرک لیا جا سکتا ہے؟ 
اور کیا یہ قول أبي الفتح القواس کی زندگی میں تبرک لینے کے بارے میں ہے یا فوت ہونے کے بعد.
الجواب:
جی ہاں نیک آدمی سے اسکی زندگی میں تبرک لیا جاسکتا ہے ۔ (صحیح بخاری : 5016)
یہ واقعہ بسند صحیح خطیب بغدادی نے اپنی تاریخ ج۱۴ ص ۳۲۸ میں بایں طور نقل کیا ہے :
كتب إلي أَبُو ذر عَبْد بْن أَحْمَد الْهَرَويّ من مكة يذكر أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الْحَسَن الدَّارَقُطْنِيّ يَقُولُ: كُنَّا نتبرك بأبي الفتح القواس وهو صبي
اور یہ واقعہ انکی زندگی کا ہے جیسا کہ الفاظ سے ظاہر ہے کہ :
ہم ابو الفتح سے اس وقت تبرک حاصل کرتے تھے جبکہ وہ بچہ تھا !
 






