Powered by Blogger.

ختم دلانے کا مطلب کیا ہے

شئیر کریں


ابن کثیر نے کہا

وفي ليلة الاثنين ثالث شهر ذي القعدة، توفي الشيخ الحافظ الكبير مؤرخ الإسلام وشيخ المحدثين شمس الدين أبو عبد الله محمد بن عثمان الذهبي بتربة أم الصالح، وصلّي عليه يوم الاثنين صلاة الظهر في جامع دمشق ودفن بباب الصغير، وقد ختم به شيوخ الحديث 
وحفاظه رحمه الله.

البداية والنهاية 14/252 مقتل المظفر وتولية الناصر حسن بن الناصر

ایک اور جگہ ابن تیمیہ کی وفات کے بارے میں کہا

 وعملت له ختمات كثيرة، ورؤية له منامات صالحة عجيبة، ورثي بأشعار كثيرة وقصائد مطولة جداً‏.‏ البداية والنهاية 14/162 وفاة شيخ الإسلام أبي العباس تقي الدين أحمد بن تيمية۔

 ختم سے کیا مراد ہے یہاں؟




الجواب:


ختم دلانے سے مراد ختم دلانا ہی لے لیں

تو اس میں شیخ الاسلام کا کیا قصور ہے ؟

یہ بالکل ویسا ہی معاملہ ہے جیسا کہ اصحاب کہف کے ساتھ ہوا ۔ 

کہ انکے فوت ہونے کے بعد لوگوں نے ان پر مزارت تعمیر کر لیے ۔ اور جیسا کہ بنی اسرائیل کے صالحین اور ا نبیاء کے ساتھ ہوا کہ انکی وفات کے بعد لوگوں نے انکی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔ اس میں مرنے والے کا تو کوئی قصور نہیں ہے ۔ بلکہ یہ فوت شدگان روز محشر اللہ کے سامنے انکے ایسے افعال سے اظہار براءت کریں گے۔




سرنامہ