Powered by Blogger.

نوکری کے لئے غیر مسلم ممالک میں جانا

شئیر کریں

جاب کے سلسلسہ میں کچھ عرصہ (چار پانچ سال) کے لیے غیر مسلم ممالک جانا کیسا ہے؟

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب وإلیہ المرجع والمآب

غير مسلم ممالك میں رہنے والے مسلم افراد کو اللہ تعالى نے دو حصوں میں تقسیم کیا ہے

1- جو شرع اللہ پر مکمل طور پر عمل کرسکتے ہیں ( اور یہ صرف اس وقت ممکن ہوتا ہے جب اسلام دنیا میں سپر پاور ہو )
2- جو شرع اللہ پر مکمل طور سے عمل نہ کرسکیں

یہ دوسری قسم کے لوگ مزید دو حصوں میں تقسیم ہو جاتے ہیں

1- جو ہجرت کرنے پر قادر ہیں لیکن اسکے باوجود ہجرت نہیں کرتے
2- جو ہجرت کرنے پر قادر ہی نہیں ہیں
ہمارے دور میں یہ دو آخری قسم کے لوگ موجود ہیں

پہلے گروہ پر ہجرت کرنا فرض ہے جبکہ دوسرا گروہ اس حکم سے مستثنى ہے
اللہ تعالى نے دنوں کا حکم اکٹھا ذکر کیا ہے : پہلے گروہ کے بارہ میں فرمایا :

إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلآئِكَةُ ظَالِمِي أَنْفُسِهِمْ قَالُواْ فِيمَ كُنتُمْ قَالُواْ كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ فِي الأَرْضِ قَالْوَاْ أَلَمْ تَكُنْ أَرْضُ اللّهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُواْ فِيهَا فَأُوْلَـئِكَ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَسَاءتْ مَصِيراً [النساء : 97]

اور دوسرے گروہ کے بارہ میں ارشاد باری تعالى ہے :

إِلاَّ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاء وَالْوِلْدَانِ لاَ يَسْتَطِيعُونَ حِيلَةً وَلاَ يَهْتَدُونَ سَبِيلاً [النساء : 98] فَأُولَئِكَ عَسَى اللَّهُ أَنْ يَعْفُوَ عَنْهُمْ وَكَانَ اللَّهُ عَفُوًّا غَفُورًا (99) وَمَنْ يُهَاجِرْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَجِدْ فِي الْأَرْضِ مُرَاغَمًا كَثِيرًا وَسَعَةً وَمَنْ يَخْرُجْ مِنْ بَيْتِهِ مُهَاجِرًا إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ يُدْرِكْهُ الْمَوْتُ فَقَدْ وَقَعَ أَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا (100)

یعنی کفار کے ممالک میں بلا عذر شرعی رہنا ممنوع ہے ۔
 جبکہ تجارت کی غرض سے وہاں جا کر سالہا سال قیام کرنے والا بلا عذر وہاں اقامت اختیار کرتا ہے ۔
سرنامہ