Powered by Blogger.

ایک کافر کے کچھ سوالات

شئیر کریں

اگر اللہ جانتا تھا کہ ہزار میں سے ایک انسان جنت میں جائے گا تو کیا اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ دنیا بنانے کا پلان ناکام ہوا؟
 جن لوگوں نے قتل کیا ان کو سزا ملنا تو ٹھیک، مگر جس نمازی عورت نے اپنے شوہر کے لیے پلکنگ "بھنویں پتلی 

کرنا" کروائی تاکہ وہ اس کی طرف مائل ہو تو اس کے نیک کاموں کو چھوڑ کر اس وجہ سے جنت سے دور کر دیا جاتا ہے۔ 

ایک مرد بال کالے کرے تو جھنم کی وعید اور افریقہ کے جنگلی لوگوں جیسے ننگے لوگوں تک تو اسلام کا نام تک نہیں پہنچا ان کا کیا قصور؟

 یہاں تک کہ مسلمانوں میں بھی ایک فرقہ جنت میں جائے گا۔ یہ باتیں اکثر ررمیں نے کافروں سے سنی اور دیکھی ہیں۔ کیسے جواب دیا جایے۔


الجواب:

نہیں بلکہ کامیاب ہوا !
 کیونکہ دنیا بنانے کا پلان "لیبلوکم ایکم أحسن عملا " کے لیے تھا !
 اور وہ مکمل ہوا ۔ اور دوسری بات یہ بھی ہے کہ ہزار میں سے نو سو ننانوے جہنم میں جانے والوں میں سے بھی بہت سے لوگ جنت میں چلے جائیں گے ، جیساکہ صحیح بخاری والی طویل حدیث شفاعت سے مترشح ہے ۔
یہ سب وعیدیں اسی لیے ہیں تاکہ یہ جنتی لوگ جہنم کی سیر نہ کرتے پھریں بلکہ ان کاموں سے بچ کر ڈائریکٹ جنت میں جائیں۔

رہے وہ لوگ جو جنگلوں میں رہتے ہیں اور واقعتا ہی انکے پاس اسلام کی دعوت نہیں پہنچی تو انکا معاملہ اللہ کے سپرد ہے ۔ ہم انکے جنتی یا جہنمی ہونے کے بارہ میں کوئی فیصلہ صادر نہیں کرتے ۔ لہذا ہم سے یہ سوال ہی فضول ہے ۔ ہمیں تو یہ معلوم ہے کہ اگر ان تک نہیں پہنچا تو ہم پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے ۔
سرنامہ