علما ءِ کرام سے ایک اہم استفتاءکیا فرماتے ہیں علماءِ دینِ متین اس بارے میں کہ 
1. "جیو " کے ایک شُو میں پیش آنے والا واقعہ شریعت کی روشنی میں گستاخی ہے؟
2. اگر یہ گستاخی ہے ، تو شعائر ِاسلام کی عمومی توہین ہے؟ 
3. یا صحابہ / اہل بیت یا خود رسول اللہ ﷺ کی خصوصی توہین؟
4. قوالی خود گستاخی پر مبنی ہے؟ یا کہ اس کا کسی پر منطبق ہونا ؟ یا دونوں؟
5. اس قوالی کو بنانے ، گانے ، چلانے اور لطف اندوز ہونے والے کا کیا حکم ہے؟
6. کیا یہ عذر قبول کیا جاسکتا ہے کہ یہ عمل نا دانستہ ہوا؟
7. اگر نا دانستہ ہوا تو معافی کی ضرورت ہے؟
8. اگردانستہ ہوا تو معافی قبول ہوسکتی ہے؟
9. اس کے مرتکب لوگوں کا کیا حکم ہے؟ 
10. اور ہمیں اس بارے میں کیا کرنا چاہئیے؟
براہِ مہربانی مذکورہ بالا سوالات کے جواب دے کر عند اللہ ماجور ہوں۔
الجواب:
۱۔ یقینا یہ گستاخی ہے ۔ کہ ایک بدکارہ عورت کو نبی کے گھر کی لڑکی کہا جائے اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ تشبیہ دی جائے 
۲,۳۔ یہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی توہین ہے ۔
۴۔ قوالی خود ہی گستاخی پر مبنی ہے ۔ کہ اس میں تقریبا تمام کام ہی خلاف شرع ہوتے ہیں ۔ پاکباز ہستیوں کا تذکرہ میوزک کے ساتھ کیا جاتا ہے ۔
۵۔ یہ سب حرام کے مرتکب ہیں ۔
۶۔ نادانستگی والا عذر معقول معلوم نہیں ہوتا
۷۔ نادانستگی میں اگر ایسا کوئی عمل ہو اس پر معافی لازمی ہے ۔
۸۔ دانستہ طور پر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے بارہ میں درست موقف یہی ہے کہ انکی معافی قبول ہوسکتی ہے ۔
۹۔ یہ لوگ عند اللہ مجرم اور گستاخی اصحاب رسول صلى اللہ علیہ وسلم کے مرتکب ہیں
۱۰۔ عامۃ الناس کے کرنے کا کام صرف یہ ہے کہ ایسے لوگوں کو قاضی کے سامنے پیش کریں اور اسکے فیصلہ کا انتظار کریں ۔ ہاں ان سے براءت و بغض کا اظہار کرسکتے ہیں ۔
 






