السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔
کچھ لوگ فہم سلف کی حجیت کو ثابت کرنے کے لیے درج ذیل دلائل دیتے ہیں ان دلائل کے بارہ میں آپکی کیا رائے ہے ؟ 
۱۔ اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ 
۲۔ وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَى وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّى وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَاءتْ مَصِيراً
الجواب:
ان دونوں آیات سے بھی فہم سلف کی حجیت ثابت نہیں ہوتی ! 
کیونکہ اولا : ان میں انعام یافتہ لوگوں کا راستہ طلب کیا جا رہا ہے اور اہل ایمان کے راستہ کو اپنانے کا حکم ہے نہ کہ انکے فہم کو ! اور راستہ ومنہج اور فہم کے مابین فرق ہے جو کہ کسی غبی کو جلدی سے سمجھ نہیں آتا ۔ 
راستہ ومنہج طریقہ کار کا نام ہے جبکہ فہم اس طریقہ کار کو اپنانے کے بعد حاصل ہونے والے نتیجہ کا نام ہے خواہ وہ قول کی شکل میں ظاہر ہو یا عمل کی شکل میں ۔ اور ہم یہی بات کہتے ہیں کہ کتاب وسنت کو سمجھنے کے لیے سلف صالحین کا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا منہج اپناؤ کہ جسے انہوں نے نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم سے سیکھا ہے ۔ 
یعنی انہوں نے جس طریقہ سے کتاب وسنت کو سمجھا ویسے ہی تم بھی کتاب وسنت کو سمجھو ۔ ہاں اس طریقہ کار کو اپنانے کے بعد جس طرح انہوں نے مسائل کا حل دریافت کیا آج بھی ویسے ہی کیا جائے ۔ اور اگر اس دوران سلف اور خلف کے مابین نتائج میں اختلاف ہو جائے تو دلیل کی بنیاد پر کسی ایک کو ترجیح دی جائے گی ۔ جیسا کہ جب کسی مسئلہ کے بارہ میں سلف کے مابین اختلاف ہوتا ہے تو آج کے خلف دلیل یعنی کتاب وسنت کے میزان میں ان اختلاف کرنے والوں کی بات کو تولتے ہیں اور ان میں سے کسی ایک کو ترجیح دیتے ہیں ۔ اور جب یہ لوگ سلف کے مابین مختلف فیہ مسئلہ میں سے کسی ایک کے قول کو اپنانے کے لیے اجتہاد کرتے ہیں ۔ اور اپنے فہم کے مطابق کسی ایک قول کو ترجیح دیتے ہیں تو اتنا زور یہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کو سمجھنے کے لیے کیوں نہیں لگاتے جتنا زور یہ سلف کے اقوال کو سمجھنے میں لگاتے ہیں ۔ یا للعجب ! 
ثانیا : یہ دونوں آیات بینات جس دور میں نازل ہوئیں وہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کا دور مسعود تھا ۔ اور یقینا اس دور کے لوگوں نے بھی ان آیات کا معنى سمجھا اور ان پر عمل کیا ۔ جو چیز زمانہ نبوی میں موجود تھی وہی صراط مستقیم اور وہی سبیل مؤمنین تھا ۔ اور رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا عمل کتاب وسنت کو سمجھنے کے لیے یہی تھا کہ وہ اللہ کی عطاء کردہ فہم سے سمجھتے اور جس بات کی سمجھ نہ آتی اعلم سے پوچھ لیتے ۔
 






