Powered by Blogger.

مسلمانوں پر ذلت کی وجہ

شئیر کریں





؂1 ذرا سکون ِ دل کے ساتھ بات سن ليجئے مٹھاس سے بھرا ہوا ہے گلا اور کچھ نہيں

2؂ اوروں کے قصے گاتے رہے اور اپنا رجز[1] خود گا نہ سکے

يہ جنگ ہے ان مظلوموں کي جو قرنوں [2]ہوش ميں آنہ سکے

صدر ذي احتشام، اراکين ِمحفل اور حاضرين اعوان[3]

السلام عليکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

خوش قسمتي سے مجھے مکر وفريب کي شب ِ ديجور [4]ميں چراغ ِ حقيقت جلانے کا موقع ملا ہے۔

؂ گنوادي ہم نے اسلاف سے جو ميراث پائي تھي ثريا سے زمين پر آسمان نے ہم کو دے مارا

کون نہيں جانتا کہ اس وقت امت مسلمہ عيش پسندي اور اللہ کےاحکام کي نافرماني کي وجہ سے ذلت ورسوائي مقدر بنائے ہوئے ہے۔اس وقت عالَم اسلام جن حالات سےدوچار ہے۔ ايسے حالات عالم اسلام پر کبھي وارد نہي ہوئے۔ايک وقت وہ تھا کہ دنيا ضلالت وگمراہي کے اندھيروں ميں غوطہ زن [5]تھي۔ يکايک وہ وقت آيا کہ ايران کے آتش کدوں [6]کي شعلہ زن آگ ٹھنڈي پڑ گئي۔ دنيا کے صنم کدوں [7]کے بت پاش پاش ہوگئے۔ احبار ورہبان کي باطل معبوديت کا بوجھل طوق۔ قيصر وکسريٰ کے ظلم واستبداد [8]کي مضبوط اور گراں بار زنجيريں، بدشگوني اور توہم پرستي کي حيا سوز بندشيں سب ايک ايک کرکے ٹوٹتي چلي گئيں۔

ايسا کيوں نہ ہوتا ہمارا رہبر کامل، ہادي عالم، توحيد خالص کے داعي، امن وسلامتي کے پيغامبر متبوع اعظم ﷺ کي آواز تمام عالم کے سامنے بلند ہوئي تھي۔

جناب والا ۔ لمحہ فکريہ ہے، آج ہم کس موڑ پرکھڑے ہيں۔ ہر طرف شرک و ضلالت کي غليظ پرچھا[9]، ہرشخص بدعت کا موجد نظر آتا ہے۔

؂ ہو جس ميں عبادت کا دھوکہ مخلوق کي وہ تعظيم نہ کر جو خاص الہ کا حصہ ہے بندوں ميں اسے تقسيم نہ کر

اہل اسلام۔ ہمارے اسلاف تو وہ تھے جنہوں نے اسلام کے ذريعے بني نوع انسان کي ضائع شدہ شرافت کو واپس لوٹايا تھا۔ وہ تھے تو ہر طرف خوشيوں کے چشمے ابلتے تھے۔ آفتاب ومہتاب قہقہے لگاتے تھے۔ کہکشاں نے بھي تبسم کيا۔ ستارے مسرور ہوئے۔ آسمان سے رحمت کي بارش ہوئي۔ زمين و آسمان ميں مبارکباد اور خوش آمديد کي پرکيف صدائيں بلند ہوئيں۔ طائران چمن [10]نے وجد وحال کي کيفيت ميں سرمست ہوکر نغمہ آرائي کي۔ننھے چرندوں نے خوشي ميں آکر رقص کرتے ہوئے آتش سوزاں ميں کود کر خالق کائنات کي بارگاہ ميں جان عزيز کا نذرانہ پيش کيا۔

1؂ ہر مسلمان رگ باطل کے ليے نشتر تھا ان کي آئينہ ہستي ميں عمل جوہر تھا

2؂ جو بھروسا تھا اسے قوت بازو پر تھا ہے تمہيں موت کاڈر اسے الٰہ کا ڈر تھا

ذرا سوچو

آج ہماري وراثت جو کہ قوت بايماني تھي ، ہم سے چھن گئي۔ اسي ليے آج کفر کا ٹوٹا ہوا غرور واپس لوٹ آيا ہے۔ جاہليت کي باطل اقدار جوسرنگوں ہوئيں تھيں۔ آج پھر سے سربلند ہيں۔ دنيا ميں ہر طرف قوتوں اور ابليسانہ طاقتوں کي کشش وجاذبيت [11]کے اٹے ہوئے فرعوني تختِ شاہي ہيں۔ دختر کشي کي ظالمانہ رسميں ہيں۔ قوميت اور وطنيت کي غير حدبندياں ہيں۔ يہ سب کيا ہے۔ ہو ش ميں لانے کےليے کسي نے تمہيں جھنجھوڑتے ہوئے کہا

؂ جن کو نہيں آتا دنيا ميں کوئي فن تم ہو نہيں جس قوم کو پروائے نشيمن تم ہو

بجلياں جس ميں ہوں آسودہ وہ خرمن [12]تم ہو 

بيچ کھاتے ہيں جو اسلاف کے مدفن تم ہو

کہ ہم کيميا سےراکھ، کندن سے مٹي، ہيرے سے کوئلہ اور تلوار سے چھڑي بن کےرہ گئے ہيں۔

حضرات ِمحترم: مسلمانوں کي چودہ سو سالہ تاريخ ميں مسلمان کبھي اتنے رسوا نہ ہوئے تھے جتنے آج مسلمان مظلوم و مقہور ہيں، رسوا ہيں، پريشان اور بے کس ہيں۔

آج ہماري رياستيں ہيں، مال ودولت بھي ہے، اس کے باوجود يہ عالم ہے کہ ذلت ورسوائي انتہا کي۔ اس کي علت کيا ہے، ا س کي وجہ کيا ہے، کہ آج ہم کيميا سے راکھ ، کندن سے مٹي اور ہيرے سے کوئلہ اور تلوار سے چھڑي بن کے رہ گئے ہيں، اس ليے کہ ہم اپنے اسلاف کے طرز ِ زندگي کو مشعل راہ نہ بنا سکے۔ ۔۔

مسلمانو! آج ہماري تاريخ بھي ہميں بھول چکي ہے ۔ کہ ہم کہلانے کے تو مسلم ہيں، مگر چال ڈھال ، رہن سہن دشمن اسلام والا۔

؂1 وضع ميں ہو تم نصاريٰ تو تمدن ميں ہنود يہ مسلمان ہيں جنہيں ديکھ کے شرمائيں يہود

اور

؂2 بدلنا ہے تو مئے [13]بدلو، مزاج مئے کشي بدلو 

وگرنہ ساعد [14]و مينا [15]بدل جانے سے کيا ہوگا

آج بھي ہم نفس نفس پر رحمتوں اور قدم قدم پر برکتوں کي اميدرکھے ہوئے ہيں۔

ہم چاہتے ہيں کہ انسانيت وشرافت اور ذہانت وعظمت سربلند ہو، کوئي تو ہو جو اميدوں اور درخشندہ [16]تمناؤں کي ہزاروں خوشياں دينے مبارک پہلو ميں ليے ہوئے آئے۔ کوئي تو ہو جو مسلمانوں کو خواب غفلت سے بيدار کرے۔

ليکن سوچيں! کہ مسلمانوں کو بيدا ر کرنے کا کيا طريقہ کار کيا ہے۔ ميرے نزديک تو ايک ہي بات ہے جب مسلمان کا ضمير زندہ ہوگا تو وہ خود بھي بيدار ہونے کے ساتھ ساتھ اوروں کو بھي جگا سکتا ہے۔ اگر مسلمان اپني کھوئي ہوئي ميراث لينے کا ارادہ کرليں ۔ قتل وقتال کے ذريعے اسلام پر مر مٹنے کا عزم مصمم کرليں تو کچھ بعيد نہيں کہ اپنے اسلاف کي طرح مشرق و مغرب پر چھا سکتے ہيں۔ ان شاء اللہ

؂1 يہ زندگي ہے بڑا امتحان مرد افگن[17] سہارا اپنا الٰہ کے سوا کچھ اور نہيں

؂2 الٰہ ياں تيري روح کو رکھے شاداں اب بے بسي ميں دعا کے سوا کچھ اور نہيں

وما توفيقي الا بالله




[1] جنگ ميں پڑھنے کے اشعار


[2] قرن کي جمع۔ زمانہ ٔ دراز


[3] عون کي جمع۔ بہت سے حامي اور مددگار


[4] سياہ۔ تاريک


[5] ڈوبي ہوئي


[6] آگ کي عبادت کرنے والوں کي جگہ


[7] بتوں کي عبادت کرنے والوں کي جگہ


[8] ظلم وستم کے ساتھ حکومت کرنا


[9] سايہ ، عکس


[10] پرندے


[11] پرُکشش


[12] کھليان۔ غلے کا وہ ڈھير جسےسے بھوسا الگ نہ کيا گيا ہو۔


[13] شراب


[14] شراب کا پيالہ


[15] شراب کي بوتل


[16] چمکتا ہوا۔نوراني


[17] پچھاڑنا۔ ڈالنا
سرنامہ