Powered by Blogger.

حافظ ذہبی سے صوفیوں کا رد

شئیر کریں



حافظ ذہبی نے ایک حدیث نقل کی


عن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اجعلوا من صلاتكم في بيوتكم، ولا تجعلوها عليكم قبورا، كما اتخذت اليهود والنصارى في بيوتهم قبورا، وإن البيت ليتلى فيه القرآن فيتراءى لاهل السماء كما تتراءى النجوم لاهل الارض ".

اور فرمایا


هذا حديث نظيف الاسناد، حسن المتن، فيه النهي عن الدفن في البيوت ، وله شاهد من طريق آخر، وقد نهى عليه السلام أن يبنى على القبور، ولو اندفن الناس في بيوتهم، لصارت المقبرة والبيوت شيئا واحدا، والصلاة في المقبرة، فمنهي عنها نهي كراهية، أو نهي تحريم، وقد قال عليه السلام: " أفضل صلاة الرجل في بيته إلا المكتوبة " فناسب ذلك ألا تتخذ المساكن قبورا
سير أعلام النبلاء الذهبي ج 8 30-29

اس حدیث سے انہوں نے گھر میں دفن نہ کرنے اور قبر پر عمارت ہ بنانے پر استدلال کیا ہے۔ اگر اس کا صحیح ترجمہ ہو جائے تو بہت اچھا ہو گا۔

الجواب:

اس حدیث کی سند شفاف اور متن صاف ہے ,اور اس میں گھروں میں دفن کرنے کی ممانعت ہے۔ اور ایک دوسری سند سے اسکا شاہد بھی موجود ہے ۔ اور نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم نے قبروں پر عمارت بنانے سے منع فرمایا ہے ۔ اور اگر لوگ گھروں میں ہی دفن ہونے لگیں تو گھر اور قبرستان ایک ہی چیز بن جائیں گے ۔ جبکہ مقبرہ میں نماز پڑھنے کی ممانعت تحریمی یا تنزیہی موجود ہے ۔اور نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ فرضی نماز کے سوا آدمی کی افضل ترین نماز گھر میں ہے ۔ تو مناسب ہے کہ گھروں کو قبرستان نہ بنایا جائے ۔

سرنامہ