کیا فرماتے ہیں علمائے دین۔۔۔
گھوڑا حلال ہے تو پھر مسلمان اس کی قربانی کیوں نہیں کرتے؟
الجواب:
ہر حلال جانور کی قربانی نہیں کی جاسکتی , قربانی کے لیے اللہ تعالى نے جانور مختص فرمائے ہیں :
قرباني صرف اور صرف 1۔ اونٹ 2۔ بھيڑ ، دنبہ، چھترا 3۔ بکري اور 4۔ گائے کي ہي کي جاسکتي ہے۔ کيونکہ اللہ رب العالمين نے فرمايا ہے :
[[وَلِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا لِّيَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلٰي مَا رَزَقَهُمْ مِّنْۢ بَهِيْمَةِ الْاَنْعَامِ (الحج، 34)]]
اور ہم نے ہر امت کے ليے قرباني کي جگہ مقرر کي تاکہ جو مويشي جانور اللہ نے ان کو ديئے ہيں ان پر اللہ کا نام ذکر کريں۔
اس آيت ميں قرباني کے جانور بھيمۃ الأنعام مقرر کيے گئے ہيں۔ اور بھيمۃ الأنعام کي وضاحت خود اللہ تعاليٰ نے فرمائي ہے: 
وَمِنَ الْاَنْعَامِ حَمُوْلَةً وَّفَرْشًا ۭكُلُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ وَلَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّيْطٰنِ ۭاِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِيْنٌ 142ۙ ثَمٰنِيَةَ اَزْوَاجٍ ۚ مِنَ الضَّاْنِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْمَعْزِ اثْنَيْنِ ۭقُلْ ءٰۗالذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ اَمِ الْاُنْثَيَيْنِ اَمَّا اشْـتَمَلَتْ عَلَيْهِ اَرْحَامُ الْاُنْثَيَيْنِ ۭ نَبِّـــــُٔـوْنِيْ بِعِلْمٍ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ 143ۙوَمِنَ الْاِبِلِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْبَقَرِ اثْنَيْنِ ۭقُلْ ءٰۗ الذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ اَمِ الْاُنْثَيَيْنِ اَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ اَرْحَامُ الْاُنْثَيَيْنِ 
( ………الآية، (الأنعام،142-144)]]
اور "انعام"(چوپايوں)ميں سے بوجھ اٹھانے والے اور کچھ زمين سے لگے ہوئے ۔ کھاؤ اس ميں سے جو اللہ نے تمھيں رزق ديا اور شيطان کے قدموں کے پيچھے نہ چلو ، يقيناً وہ تمھارا کھلا دشمن ہے۔ آٹھ اقسام ، بھيڑ ميں سے دو اور بکري ميں سے دو، کہہ ديجئے! کيا اس نے دونوں نرحرام کيے يا دونوں مادہ يا وہ جس پر ددنوں ماداؤں کے رحم لپٹے ہوئے ہيں؟ 
مجھے کسي علم کے ساتھ بتاؤ، اگر تم سچے ہو۔ اور اونٹوں ميں سے دو اور گائيوں ميں سے دو, کہہ ديجئے! کيا اس نے دونوں نرحرام کيے يا دونوں مادہ يا وہ جس پر ددنوں ماداؤں کے رحم لپٹے ہوئے ہيں؟ ۔۔۔۔۔الخ
ان آٹھ جانوروں (1،2بکري نرومادہ، 3 ،4بھيڑ نرومادہ، 5 ،6اونٹ نرو مادہ، 7 ،8گائے نرومادہ) کے علاوہ ديگر حلال جانور (پالتو ہوں يا غير پالتو) کي قرباني کتاب وسنت سے ثابت نہيں ۔ لہٰذا بھينس يا بھينسے کي قرباني اور اسی طرح ہرن , گھوڑے اور مرغی وغیرہ کی قربانی درست نہيں ۔ قرباني ان جانوروں کي دي جائے جن کي قرباني رسول اللہﷺ کے قول وعمل و تقرير سے ثابت ہے۔
 






