السلام علیکم۔ دعوت کے اصول کیا ہیں؟
 سب سے پہلے دعوت کا آغاز کہاں سے کیا جاے؟
 سب سے پہلے کس چیز کی دعوت دی جاے؟ 
دعوت کا آغاذ عقاید سے کیا جاے یا فروع سے؟
 دعوت دینا کب فرض، کب سنت اور کب دعوت نہیں دینا بہتر ہے؟ دعوت میں کب نرمی اور کب سختی کی جاے؟ دعوت میں حکمت کیا ہے؟ اور اسے کیسے اور کب اختیار کریں؟
 جزاک اللہ خیرا
الجواب:
۱‘۲‘۳۔ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو جب یمن کی طرف روانہ کیا تھا تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے انہیں نصیحت فرمائی تھی :
 تم اہل کتاب قوم کی طرف جا رہے ہو لہذا سب سے پہلےانہیں اللہ کی عبادت (توحید) کی دعوت دینا جب وہ یہ بات مان لیں تو پھر انہیں نمازوں کی دعوت دینا اور جب وہ یہ مان لیں تو پھر انہیں زکاۃ کا کہنا (صحیح بخاری : 1458, 1495,1496)
 ۴۔ ہمیشہ ہی فرض ہے ‘ اور یہ فرض عین ہے !  (سورۃ العصر)
 ۵۔ ہمیشہ نرمی ہی کو اپنائیں سختی تو مخصوص صورتوں میں ہوتی ہے ۔ ۶۔ حکمت یہ ہے کہ اپنی طرف سے دین میں نرمی یا سختی نہ پیدا کی جائے ۔ اور حق بات برملا کہی جائے ۔ ہاں اسکا انداز احسن ہو ۔ حق کو حق اور باطل کو باطل ہی کہیں (الاسراء : ۲۲-۳۹ )
 






