السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
عام تور پر یہ کہا جاتا ہے والدین کا کیا، اولاد کے آگے آتا ہے،جیسے اگر والدین کسی کے ساتھ برا کرتے ہے تو ان کی اولاد کے ساتھ بھی ویسا ہوتا ہے مثلا اگر ساس بہو کے ساتھ برا سلوک کرتی ہے تو اس کی بیٹی کے ساتھ بھی ویسا ہوتا ہے اور جو عمل والدین کرتے ہے اس کا نتیجہ اولاد کو بھگتنا پڑتا ہے پھر اس میں اولاد کی عمر کی کوئی قید نہیں اللہ اس صورت میں والدین کو سزا دیتا ہے ،اور یہ بدعا بھی کی جاتی ہے جو میرے ساتھ کیا اپنی اولاد سے پاو۔ دوم، ایک عزیز کا کہنا ہے اسلام کا قانون آنکھ کے بدلہ آنکھ ہے اگر کوئی کسی کے بیوی بچے قتل کردیتا ہے تو اس قتل کرنے والے کے بیوی بچے بدلہ میں قتل کرنا صحیح ہے کے اس نے بیوی بچے قتل کئے تو اس کے بیوی بچے قتل کردو یہ آنکھ کے بدلے آنکھ ہے۔ سوالات مندرجہ ذیل ہیں :
1 : کیا والدین کا کیا اولاد کے آگے آتا ہے؟
2: کیا کسی کے عمل کی سزا کسی اور کو بھی مل سکتی ہے؟ دنیا اور آخرت میں؟
3: کیا اگر کوئی کسی کے بیوی بچے قتل کردیتا ہے تو اس قتل کرنے والے کے بیوی بچے بدلہ میں قتل کرنا صحیح ہے ؟
الجواب:
۱۔ ہرگز نہیں ! ہر کسی کا اپنا کیا ہی اسکے آگے آتا ہے ‘ اللہ کا فرمان ہے :
ولا تزر وازرۃ وزر أخرى
کوئی بھی کسی بھی دوسرے کے گناہوں کا بوجھ نہیں اٹھائے گا ۔
۲۔نہیں ‘ دلیل اوپر ذکر کر دی گئی ہے ۔
۳۔ہر گز نہیں ۔ قصاص میں صرف قاتل کو ہی قتل کیا جائے گا ‘ اسکے لواحقین بے گناہ ہیں تو انہیں کیوں سزا دی جائے ؟ أفنجعل المسلمین کالمجرمین ‘ مالکم کیف تحکمون





