Powered by Blogger.

ایک ورق پر تین بار طلاق طلاق طلاق لکھنے کا حکم ؟

شئیر کریں

ایک آدمی کو اس کی ماں کہتی ہے کہ تم اپنی بیوی کو طلاق دو،طلاق دو ،طلاق دو، اور کہتی ہی رہتی ہے۔بار بار ماں کے کہنے پر وہ آدمی اپنی ماں کی بات مانتے ہوئے ایک ورق پر تین بار طلاق،طلاق،طلاق لکھ کر اپنی ماں کو دے دیتا ہے۔اور اس کی ماں اس کی بیوی کو وہ ورق دے دیتی ہے۔ 

۱۔ تو کیا اسی طرح طلاق ہوجائے گی ؟
 ۲۔اگر ہوجائے گی تو کتنی طلاقیں ہوں گی ؟
۳۔ اور اگر نہیں ہوگی تواس کی وجہ کیا ہے کیوں نہیں ہوگی ؟
۴۔اور اگر اس کی ماں اس کی بیوی کو وہ ورق نہیں دیتی۔(لیکن بیوی کو معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ معاملہ ہوچکا ہے) تو کیا پھر بھی طلاق واقع ہو گی یا نہیں ؟ قرآن حدیث کے محکم دلائل سے جواب مطلوب ہے


الجواب

۱۔ چونکہ اس نے بلا جبر واکراہ صرف ماں کے اصرار پر طلاق دی ہے لہذا طلاق واقع ہو جائے گی ۔ طلاق کے وقوع کی دلیل اسکا بلا جبر و اکراہ طلاق دینا ہے ۔
۲۔اس صورت میں صرف ایک طلاق رجعی واقع ہوگی ۔ 
عبد اللہ بن عباس ؓ سے مروي ہے کہ:

کان الطلاق علي عہد رسول الله وأبي بکر ؓ وسنتين من خلافت عمر ؓ طلاق الثلاث واحدۃ فقال عمر بن الخطاب ؓ إن الناس قد استعجلوا في أمر کانت لہم فيہ أناۃ فلو أمضيناہ عليہم فأمضاہ عليہم 
(مسلم کتاب الطلاق باب طلاق الثلاث )

رسول اللہ ؐ ،ابوبکر ؓ اور عمرفاروقؓ کي خلافت کے ابتدئي دوسالوں ميں اکٹھي تين طلاقوں کو ايک ہي شمار کيا جاتا تھا پھر سيدنا عمر بن خطاب ؓ نے فرمايا جس کام ميں لوگوں کے ليے سوچ بيچار کا موقع تھا اس ميں انہوں نے جلدي شروع کردي ہے تو ہم ان پر تينوں ہي لازم کرديتے ہيں لہذا انہوں نے تينوں ہي لازم کرديں۔

۳۔ اسکا جواب (۱) میں گزر چکا ہے۔

۴۔ پھر بھی طلاق واقع ہو جائے گی ۔ حتى کہ اگر بیوی کو علم نہ بھی تو خاوند کے طلاق دے دینے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے ۔ شریعت میں بیوی کو علم ہونا طلاق کے وقوع کے لیے شرط نہیں ہے ۔ اسکی دلیل بھی اس شخص کا طلاق دے دینا ہی ہے ۔
سرنامہ